جب سورج کا سایہ برابر ہو تو نفل کا کیا حکم ہے؟

سوال
جب سورج کا سایہ برابر ہو تو نفل شروع کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب
جازت صلاته مع کراهت تحریمیہ؛ فعن عقبة بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ قال: ((تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھنے یا اپنے مردوں کو دفن کرنے سے منع کیا: جب سورج طلوع ہوتا ہے جب تک کہ وہ بلند نہ ہو جائے، جب دوپہر کا سایہ قائم ہوتا ہے جب تک کہ سورج جھک نہ جائے، اور جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے جب تک کہ وہ غروب نہ ہو جائے))، صحیح مسلم 1: 568، المسند المستخرج 2: 424، صحیح ابن حبان 3: 348، سنن الترمذی 3: 348، سنن ابی داود 3: 208۔ وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: ((میرے پاس کچھ پسندیدہ لوگ گواہی دی اور ان میں سے عمر نے مجھے پسند کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع کیا))، صحیح بخاری 1: 211۔ ینظر: مراقی الفلاح ص186-187.
imam icon

اپنا سوال سمارٹ اسسٹنٹ کو بھیجیں

اگر پچھلے جوابات مناسب نہیں ہیں تو براہ کرم اپنا سوال مفتی کو بھیجیں